اسلام آباد(ڈیجیٹل پوسٹ) اسلام آباد ہائیکورٹ ، نجی ہوٹل کی بندش کا فیصلہ معطل، ممبر سٹیٹ اور ڈی جی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ذاتی حیثیت میں طلب
Share
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف سیون مرکز میں واقع نجی ہوٹل تندوری جنکشن کی بندش کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ممبر سٹیٹ اور ڈی جی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کے احکامات جاری کر دیے ۔جمعہ کو عدالت عالیہ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے نجی ہوٹل تندوری جنکشن کی غیر قانونی بندش کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی ۔اس موقع پر درخواست گزار جاوید آصف کے وکیل قیصر امام ایڈوکیٹ ،ڈی ایم اے کے وکیل سردار یعقوب مستوئی اور سی ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر راحیل جونیجو عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ سی ڈی اے نے کس قانون کے تحت ہوٹل بند کیا ہے ،چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سی ڈی اے کی جانب سے جاری کردہ تینوں نوٹسز الگ الگ ہیں ان کی آپس میں مطابقت نہیں ، 2024میں سی ڈی اے کے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے لیٹر لکھا کہ یہ ہوٹل 2020میں سیل کیا گیا ہے اور پھر اس کو غیر قانونی طور پر ڈی سیل کیا گیا جبکہ 2022اور 2023کے لیٹرز میں پھر سے تندوری جنکشن کی تجاوزات کاذ کر کیا گیا ، 2024کے لیٹر میں انہوں نے 2022اور 2023کے لیٹر زکے برعکس غیر قانونی سیل کیا ۔ان دونوں لیٹرز میں نجی ہوٹل کو بند کرنے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ڈپٹی ڈائریکٹر بی سی ایس راحیل جونیجو کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ یہ فائل خود بولتی ہے کہ آپ نے ہوٹل کو کسی کی ایماء پر غیر قانونی طور پربند کیا ہے ،جس نے بھی حکم دیا اسکا نام بتائیں ورنہ میں ایف آئی اے کو حکم جاری کروں گا کہ آپ کے خلاف انکوائری کر کے رپورٹ عدالت میں پیش کرے ۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ڈپٹی ڈائریکٹر راحیل جنجوعہ کو عدالت میں درست کھڑ ے نہ ہونے پر سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ جیسے آفیسر کی وجہ سے ادارے بدنام ہوتے ہیں میں آپ کے اعلی حکام کو معطلی کا حکم جاری کروں گا۔عدالت نے نجی ہوٹل بندش کا حکم معطل کرتے ہوئے ہوٹل کو فوری کھولنے کے احکامات جاری کردئیے۔عدالت نے ممبر سٹیٹ اور ڈی جی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔