LOADING

Type to search

BREAKING NEWS SCANDALS

اسلام آباد(ڈیجیٹل پوسٹ)وفاقی نظامت تعلیم پیپرا رولز کو بائی پاس کرنے کیلئے کوٹیشنز ایوارڈ کرکہ کڑوڑوں لوٹے گئے

Share

ماڈل کالجز کے موجودہ ڈرئیکٹر نے اپنے پیش رو طارق مسعود کے خلاف 90 لاکھ روپے سٹوڈنٹ فنڈز غبن کی انکوائری دبا دی

وفاقی دارالحکومت کے زیادہ تر ماڈل کالجز میں سٹوڈنٹ فنڈز اور ایوننگ الاؤنس میں غبن کیا جاتا ہے۔ذرائع

ماڈل کالجز میں پیپرا رولز کو بائی کرنے کیلئے ایک ہی کام کو کئی حصوں میں تقسیم کرکہ دس فیصد کمیشن دیکر “فیک بلنگ”کیجاتی ہے

ایف ڈی ای کے چند افسران ٹی اے ڈی اے کی مد میں لاکھوں لے اڑے،اڈٹ کے دوران رسیدیں تک فراہم نہیں کیجاتی

فیڈرل کالج آف ایجوکیشن ایچ نائن میں ایک جونیئر ٹیچر کو ترقی دیکر پرنسپل تعینات کیا گیا

بین الاقوامی امداد پر وزارت اور ڈرئیکٹوریٹ ہاتھ صاف کر لیتے ہیں سکول اور کالجز میں فنڈز کی شدید کمی کا سامنا ہے۔اسکول سٹاف

سیاسی وابستگی اور پسند ناپسند کی بنیاد پر ملازمین مستقل کیئے گئے میرٹ کی دھجیاں بکھیری گئی۔سابق ملازمین

کرپشن اور فنڈز کے غیرقانونی استعمال کی شکایات پر اساتذہ کے دور دراز دیہی سکول و کالجز میں تبادلے کر دیئے جاتے ہیں۔اساتذہ

کلاس رومز،لیبز میں سامان کی کمی سکولوں میں کھیلوں کا سامان سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔طلباء و طلبات

ہر قسم کے اخراجات پر یک مشت پابندی عائد کر دی گئی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنا مشکل ہے۔اساتذہ

ڈرائیکٹر سکول و پرنسپل جی سکس فور نے پورے اسلام آباد سے بہترین اساتذہ کے تبادلے اپنے سکول کیئے تاکہ حکومتی وزارء سے داد سمیٹی جا سکے

بیک وقت ایڈمنسٹریٹو اختیارات اور سکولوں کی سربراہی اساتذہ کی توہین ہراسانی کے بڑھتے واقعات دس برسوں میں تیس فیصد اساتذہ ایف ڈی ای چھوڑ گئے

خبر کی اشاعت سے قبل وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت اور فیڈرل ڈائریکٹوریٹ اف ایجوکیشن کے ذمہ داران سے موقف لیا گیا تاہم انہوں نے جواب نہیں دیا

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)اربوں روپے کی حکومتی امداد اور ملین ڈالرز غیر ملکی امداد کے باوجود وفاقی دارالحکومت کے تعلیمی ادارے تباہ حالی کا شکار ہیں اقرباء پروری اور سیاسی وابستگی کی بنیاد پر عہدوں کی بندر بانٹ سے وفاقی نظامت تعلیم زبوں حالی کا شکار ہے ایف ڈی ای میں ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومتی اور غیر ملکی امداد کا دس فیصد حصہ بھی سکول و کالجز تک نہیں پہنچ پاتا،پراجیکٹ صرف دستاویزات تک محدود ہیں سکول و کالجز کو فنڈز کی شدید کمی کا سامنا ہے ذرائع کے مطابق ڈرئیکٹوریٹ میں 70 فیصد سے زائد کام کوٹیشنز پر ایوارڈ کیئے جاتے ہیں تاکہ پیپرا رولز پر عملدرآمد سے بچا جا سکے،لاکھوں روپے کے کاموں کو کوٹیشنز میں بدلنے کیلئے پچاس ہزار روپے سے کم کرکہ حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے اور بلنگ کیلئے فیک کمپنیاں بنا کر دس فیصد کمیشن دیکر بلنگ کیجاتی ہے
گزشتہ برس 6 نئے کالجز کھولے گئے جہان کوئی عملہ،فرنیچر اور پڑھانے کے لیے استاد تک نہیں تھے۔اِدھر اُدھر سے پکڑ دھکڑ کرکے عملہ اور اساتذہ پورے کیئے گئے تاہم جن اداروں سے عملہ اور اساتذہ لیے گئے وہاں تدریسی عملے میں کمی آ گئی جس پر قابو پانے کیلئے اساتذہ پر اضافی بوجھ ڈالا گیا اور اساتذہ انکی استعداد سے زائد کلاسز دے اور استاد کو ایک لیبر ورکر کی طرح استعمال کیا جا رہا ہے۔سینیارٹی رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جونئیرز کو پرنسپل اور ڈائریکٹر تعینات کیا گیا۔ذرائع کے مطابق فنڈز تعلیمی اداروں تک براہ راست نہ پہنچنے سے فنڈز کی شدید کمی سے تعلیمی ادارے تباہی کی جانب گامزن ہیں جبکہ اساتذہ کو ہائرنگ جیسے بنیادی حق سے بھی محروم کیا گیا ہے اور عارضی ملازمین کا ایک حصہ پسند ناپسند کی بنیاد پر مستقل کر دیا گیا۔کلاس رومز،لیبز،سپورٹس کا سامان سرے سے موجود ہی نہیں ہے،ڈرئیکٹوریٹ اور سکول کالجز میں اہم عہدوں پر تعینات افسران نے پورے شہر کے تعلیمی اداروں سے بہترین اساتذہ کے تبادلے اپنے اداروں میں کروا رکھے ہیں تاکہ اعلی افسران کو ان اداروں کے دورے کروا کر داد سمیٹی جا سکے ایف ڈی ای میں سب سے کمزور اساتذہ کو سمجھا جاتا ہے،وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت،وفاقی نظامت تعلیم کو ورلڈ بینک سے ملنے والی بڑی امداد میں خردبرد کے شواہد حاصل کر لئے گئے ہیں پی سی ون کی خلاف ورزی اور پیپرا رولز کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں ذرائع کے مطابق من پسند انجینئرنگ فرموں کو ترقیاتی منصوبے،اضافی کمروں کی تعمیر پر مارکیٹ ویلیو سے 50 فیصد زائد ریٹس پر کنٹریکٹ ایوارڈ کیئے جا رہے ہیں۔وزرات تعلیم اور فیڈرل ڈائریکٹوریٹ اف ایجوکیشن کا کوئی بھی ذمہ دار موقف دینا چاہے تو اسے من و عن خبر میں شامل کیا جائے گا تحقیقاتی خبر کی اشاعت سے قبل تمام متعلقہ ذمہ داران سے موقف لیا گیا تاہم کسی بھی آفیسر نے اپنے موقف سے آگاہ نہیں کیا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »